یکم مئی یوم مزدور



**یوم مزدور: محنت کشوں کے عزم 
 قربانی اور وقار کا دن۔۔۔۔ **
یکم مئی کو دنیا بھر میں "یوم مزدور" منایا جاتا ہے۔ یہ دن ان تمام محنت کشوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے جن کی انتھک محنت، پسینہ اور قربانیوں سے معاشرے کی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں۔ یہ صرف ایک تعطیل نہیں بلکہ سوچنے، سمجھنے اور محنت کشوں کے مسائل پر غور کرنے کا دن ہے۔ ہر سال یہ دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کوئی بھی ترقی، تعمیر یا کامیابی مزدور کی محنت کے بغیر ممکن نہیں۔
 مزدور کی اہمیت
معاشرے میں مزدور کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ چاہے وہ ایک تعمیراتی مزدور ہو، کھیت میں کام کرنے والا کسان ہو یا کسی فیکٹری میں مشینوں کے ساتھ جُت کر کام کرنے والا ورکر — ہر شعبے میں مزدور کی محنت معاشی ترقی کی بنیاد ہے۔ جس ملک میں مزدور خوشحال ہو، وہ ملک ترقی کرتا ہے۔ مزدور کی اہمیت کو پہچاننا صرف اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ ایک قومی ضرورت ہے۔
 مزدور کی ہمت
مزدور کی سب سے بڑی طاقت اس کی ہمت ہوتی ہے۔ وہ سخت موسم، جسمانی تھکن اور مالی مشکلات کے باوجود روزانہ اپنے کام پر جاتا ہے۔ اس کی ہمت اسے صبح سویرے بستر سے اٹھا کر کام کی جگہ تک لے جاتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر وہ نہ چلے گا، تو اس کا چولہا نہیں جلے گا۔ یہی جذبہ، یہی عزم اسے ہر دن نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
 مزدور کی محنت
مزدور کی محنت بے مثال ہوتی ہے۔ وہ اینٹ پر اینٹ رکھتا ہے، سڑکیں بناتا ہے، فصلیں اگاتا ہے، فیکٹریوں میں سامان تیار کرتا ہے، گھروں کی تعمیر کرتا ہے اور شہروں کو آباد کرتا ہے۔ وہ اپنے جسم کی طاقت، وقت اور توانائی دے کر دوسروں کو آسانیاں فراہم کرتا ہے، مگر بدلے میں اکثر اسے وہ سہولیات نہیں ملتیں جن کا وہ حق دار ہوتا ہے۔ یہ مزدور ہی ہے جو دن رات ایک کر کے دنیا کو آگے بڑھاتا ہے۔
 مزدور کے اخراجات
مزدور کی زندگی اخراجات کی الجھنوں سے بھری ہوتی ہے۔ محدود آمدنی میں گھر چلانا، بچوں کی تعلیم، بیماریوں کا علاج، کرایہ، بجلی، پانی اور راشن کا بندوبست کرنا — یہ سب کچھ ایک محدود بجٹ میں کرنا آسان نہیں۔ اکثر مزدور مہینے کے اختتام سے پہلے ہی قرض کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ایک مزدور نہ صرف اپنے لیے، بلکہ اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے بھی تگ و دو کرتا ہے، مگر اس کی آمدنی اس کی محنت کے مطابق نہیں ہوتی۔
 مزدور کا مشکل وقت
مزدور کا وقت ہمیشہ ایک سا نہیں ہوتا۔ جب بازار میں کام کم ہو، فیکٹری بند ہو جائے یا صحت ساتھ نہ دے، تو وہ مشکل وقت کا شکار ہو جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدور کے لیے کوئی کام نہ ہونا سب سے بڑا صدمہ ہوتا ہے۔ بیماری کے دنوں میں اس کی آمدنی رک جاتی ہے، اور ایسی صورت میں اسے اپنے بچوں کی بھوک، ادھار اور مجبوریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مشکل وقت میں مزدور کو سب سے زیادہ ضرورت ریاست، سماج اور انسانیت کی حمایت کی ہوتی ہے۔
 یوم مزدور کا مقصد
یوم مزدور کا اصل مقصد صرف چھٹی منانا نہیں، بلکہ مزدوروں کے حقوق کو اجاگر کرنا، ان کے مسائل پر بات کرنا، اور ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مزدور کو محض "کم اجرت والا کارکن" نہ سمجھا جائے، بلکہ اسے ایک باعزت، محنتی اور اہم رکن تسلیم کیا جائے جو معاشرے کے ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
ریاست اور سماج کی ذمہ داری
ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مزدوروں کے لیے بہتر اجرت، سوشل سیکیورٹی، علاج معالجہ، تعلیم اور رہائش جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے قوانین بنانا اور ان پر عمل درآمد کروانا حکومت کا فرض ہے۔ اسی طرح سماج کو بھی چاہیے کہ وہ مزدور کو عزت دے، اس کی محنت کی قدر کرے اور اس کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔
 تعلیم اور شعور کی ضرورت
اکثر مزدور تعلیم سے محروم ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنے حقوق سے ناواقف رہتے ہیں۔ ان کے لیے تعلیمی پروگرام، فنی تربیت اور شعور بیدار کرنے کی مہمات چلانا بہت ضروری ہے تاکہ وہ نہ صرف بہتر روزگار حاصل کر سکیں بلکہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی آواز اٹھا سکیں۔
ایک بہتر مستقبل کی امید
اگر ہم واقعی مزدور کی قدر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں صرف یوم مزدور پر تقریریں کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ مزدور کو صرف کام کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ ایک جیتا جاگتا انسان سمجھا جائے، جس کے جذبات، خواب، ضرورتیں اور خواہشات ہیں۔ مزدور کو وہ مقام دیا جائے جس کا وہ حق دار ہے۔
اختتامیہ
یوم مزدور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر وہ ہاتھ جو محنت کرتا ہے، عزت کے لائق ہے۔ آئیں، اس دن کے موقع پر یہ عہد کریں کہ ہم مزدوروں کے حقوق، وقار اور فلاح کے لیے اپنی آواز بلند کریں گے، اور ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں گے جہاں محنت کش خوشحال اور محفوظ ہوں۔
شاعر لکھتا ہے۔
محنت کا ہر ایک قطرہ، تعمیرِ وطن ہے،
یہ ہاتھ جو کالے ہیں، اصل میں چمن ہے۔
دھوپ ہو یا بارش، یہ رکتے نہیں ہیں،
حق کی جو بات ہو، تو جھکتے نہیں ہیں۔
سروں پہ پسینے کے موتی سجے ہیں،
یہ لوگ ہی تو قوم کے سچے گُوہر ہیںx

Comments

Popular posts from this blog

*کامیاب انسان کے 10 راز آپ کی زندگی بدل دینگے۔ :

Judge Skeptical of Meta’s Claims It Did Not Violate Copyright Law in AI Lawsuit

IPTV RESTREAM CONNEECTIONS AVAILABLE FOR YOU